یہ ایک افغان نوجوان کی کہانی جو کہ محنت مزدوری کی غرض سے ایران جاتا ہے اور افغانستان میں اپنی بیوی شاہ گل اور اپنے خاندان کو چھوڑ کر ایران میں محنت کررہا ہوتا ہے کہ اچانک نائین الیون کا حادثہ رونما ہوتا ہے جس کے رد عمل کے طور پر امریکہ افغانستان پر حملہ کردینے کا اعلان کردیتا ہے
جس کے بعد علی بخش (فلم کا ہیرو) فوری اپنے وطن افغانستان واپس جانے کا فیصلہ کرتا ہے جہان اس کا خاندان اور اس کی بیوی شاہ گل اس کی منتظر ہے
وہ بہت سے مصائب اور خطرات کو پھلانگتا ہوا بالآخر افغانستان میں داخل ہوجاتا ہے
افغانستان کی جغرافیائی حیثیعت سے انکار ممکن نہیں اوپر سے اس ملک کا مسلمان ہونا اور اسلام کا علم بلند کرنا صیہونی قوتوں کو برداشت نہ ہوا
ایک ڈرامہ رچایا گیا جس کو دنیا آج حادثہء نائین الیون کے نام سے جانتی ہے اور اسی حادثہ کو بہانہ بنا کر تمام شیطانی قوتیں اسلامی ملک پر چڑھ دوڑیں اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ اپنے بھائیوں کو قتل کروانے میں مکمل طور پر ہمارا ہاتھ ہے.افغانستان پر حملہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس کا مقصد ایران اور پاکستان جو کہ بالترتیب ایٹمی طاقت بننے جارہا تھا اور پاکستان نے ایٹمی صلاحیت حاصل کرلی تھی کو کونے میں دھکیلنا تھا جس کا مطلب ہوگا کہ تمام عالم اسلام کو مفتوح یا روندی ہوئی قم میں بدل دیا گیا ہے
مگر شاید اللہ کو کچھ اور منظور ہے اور ہمیشہ ہوتا بھی وہی ہے جو اللہ کی رضا ہو
ہمارے سیاسی قائدین اور سیاسی ، عسکری اشرافیہ سب کی سب امریکہ اور صیہونیونکے آلہءکار ہیں مگر اللہ ہمیشہ اپنے خالص بندوں کی مدد فرماتا ہے آئیندہ کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب واضح صف بندی ہونے جارہی ہے
حدیث کے مطابق
دو خیموں کا قیام ایک میں ایمان اور دوسرے میں نفاق ہوگا
کے رونما ہونے کا وقت بالکل قریب آلگا ہے
اس فلم میں جہاں ہدائت کار نے افغان جنگ کی تباہ کاری کو موضوع بنایا ہے وہیں اس نے ایک اور حساس موضوع کا احاطہ کرنے کی بھی کوشش کی ہے
اعضاء کی پیوند کاری اور انکی غیر قانونی خرید فروخت
اسلام میں انسانی اعضاء کی پیوند کاری کا تصور نہیں ہے (مختلف فقہی ادارے جن میں انڈیا اور سعودی عرب کے علماء شامل ہیں انسانی اعضاء کی پیوند کاری از روئے اسلام نفی کرچکے ہیں) مگر صیہونی جو موت سے ڈر کر مرنا نہیں چاہتے، قرآن بھی فرماتا ہے کہ وہ لمبی زندگی جینے کی آرزو کرتے ہیں اور مرنا نہیں چاہتے ، اسی لئے وہ کیمیاء اور حیاتیات اور جدید جینیاتی سائینس کی بدولت موت کو شکست دینے کی کوشش کرتے ہیں جن میں ایک کوشش اعضاء کی پیوند کاری بھی ہے
اسی سلسلے کی ایک فلم ایک فلسطینی لڑکی زہرا بھی اسی سائٹ پر موجود ہے
اس فلم میں بھی یہی دکھایا گیا ہے کہ امریکی افغانستان میں یہی انسانی اعضاء کے حصول کا مکروہ کھیل کھیل رہے ہیں
ایک ڈرامہ رچایا گیا جس کو دنیا آج حادثہء نائین الیون کے نام سے جانتی ہے اور اسی حادثہ کو بہانہ بنا کر تمام شیطانی قوتیں اسلامی ملک پر چڑھ دوڑیں اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ اپنے بھائیوں کو قتل کروانے میں مکمل طور پر ہمارا ہاتھ ہے.افغانستان پر حملہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس کا مقصد ایران اور پاکستان جو کہ بالترتیب ایٹمی طاقت بننے جارہا تھا اور پاکستان نے ایٹمی صلاحیت حاصل کرلی تھی کو کونے میں دھکیلنا تھا جس کا مطلب ہوگا کہ تمام عالم اسلام کو مفتوح یا روندی ہوئی قم میں بدل دیا گیا ہے
مگر شاید اللہ کو کچھ اور منظور ہے اور ہمیشہ ہوتا بھی وہی ہے جو اللہ کی رضا ہو
ہمارے سیاسی قائدین اور سیاسی ، عسکری اشرافیہ سب کی سب امریکہ اور صیہونیونکے آلہءکار ہیں مگر اللہ ہمیشہ اپنے خالص بندوں کی مدد فرماتا ہے آئیندہ کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب واضح صف بندی ہونے جارہی ہے
حدیث کے مطابق
دو خیموں کا قیام ایک میں ایمان اور دوسرے میں نفاق ہوگا
کے رونما ہونے کا وقت بالکل قریب آلگا ہے
اس فلم میں جہاں ہدائت کار نے افغان جنگ کی تباہ کاری کو موضوع بنایا ہے وہیں اس نے ایک اور حساس موضوع کا احاطہ کرنے کی بھی کوشش کی ہے
اعضاء کی پیوند کاری اور انکی غیر قانونی خرید فروخت
اسلام میں انسانی اعضاء کی پیوند کاری کا تصور نہیں ہے (مختلف فقہی ادارے جن میں انڈیا اور سعودی عرب کے علماء شامل ہیں انسانی اعضاء کی پیوند کاری از روئے اسلام نفی کرچکے ہیں) مگر صیہونی جو موت سے ڈر کر مرنا نہیں چاہتے، قرآن بھی فرماتا ہے کہ وہ لمبی زندگی جینے کی آرزو کرتے ہیں اور مرنا نہیں چاہتے ، اسی لئے وہ کیمیاء اور حیاتیات اور جدید جینیاتی سائینس کی بدولت موت کو شکست دینے کی کوشش کرتے ہیں جن میں ایک کوشش اعضاء کی پیوند کاری بھی ہے
اسی سلسلے کی ایک فلم ایک فلسطینی لڑکی زہرا بھی اسی سائٹ پر موجود ہے
اس فلم میں بھی یہی دکھایا گیا ہے کہ امریکی افغانستان میں یہی انسانی اعضاء کے حصول کا مکروہ کھیل کھیل رہے ہیں
1
2
0 comments:
Post a Comment
Press "Hide/Show" To Read Other's Comments