Like us on Facebook

Sep 7, 2011

Destruction of Jannat Ul Baqee by Saudis

ايران کے ايک بزرگ مرجع تقليد آيت اللہ نوري ہمداني نے ايک بيان جاري کرکے، آٹھ شوال انہدام جنت البقيع کي تاريخ کو عالم اسلام کے ليے ايک المناک تاريخ قرارديا ہے- انہوں نے اپنے اس بيان ميں جنت البقيع ميں اہل بيت رسول، ائمہ ہدي کي قبروں اور ديگر اسلامي عمارتوں کے انہدام کے مجرمانہ اقدمات کي سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آٹھ شوال کا دن آنے کے ساتھ ہي اہلبيت رسول عليہم السلام سے محبت کرنے والے مسلمانوں کے ذہن ميں ايک بار پھر اس دلخراش واقعے کي ياد تازہ ہو جاتي ہے- آيت اللہ نوري ہمداني نے اپنے پيغام ميں ایک نام نہاد فرقے کے ہاتھوں  جنت البقيع ميں اہل بيت رسول عليہم السلام کي قبروں کے انہدام کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹھاسي سال قبل آٹھ شوال کو عالمي سامراج کي جانب سے مسلمانوں کے درميان تفرقہ پيدا کرنے کے ليے وجود ميں لائے گئے فرقے نے اہل بيت رسول کے روضوں کو منہدم کرکے دنيا کے کروڑوں مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کيا تھا - انہوں نے کہا ہے کہ آج اسلامي بيداري کا زمانہ ہے اور بيدار مسلمان اپني استقامت سے اہل بيت رسول کي راہ کے مخالفين کي سازشوں کو ناکام بنا ديں گے
جن افراد کی نظر سولہویں صدے کے عیسائی معاشرہ کے مذہبی افکار اور علوم کے انتہائی باریک خطوط پر ہے وہ جانتے ہیں کہ اس اسلامی تحریک نے عالم اسلام کواسی طرح متاثر کیا جس طرح عیسائیت کو کالون کی اصلاحی کاوشوں نے، حتیٰ کے جن لوگوں نے کالون کی انسٹیٹیوٹ آف ریلیجئن پڑھی ہے وہ محسوس کرتے ہیں کہ اس اسلامی فرقے کے بانی کی کتاب التوحید الدّی ھو حق اللہ علی العید اور کالون کی کتاب انسٹیٹیوٹ آف ریلیجئن کے بین السطور میں کتنی مشابہت ہے
ہوٹنگز ایک مغربی تجزیہ نگار ہیں وہ تجزیہ کرتے ہوئے اظہار کرتا ہے کہ عالم عرب میں سیکولرائزیشن کا عمل جتنا شعوری طور پر عربوں کے ذریعہ شروع کیا گیا اس سے زیادہ یہ ان پر تھوپا گیا ماسوائے ایک استثناء کے ، اس کا مفہوم یہ ہے کہ ہوٹنگز کے تجزیہ کے مطابق شیخ محمد بن عبدالوہاب کی تحریک ایک شعوری عمل کا نتیجہ تھی
دی وان در میولن  نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ محمد بن عبدالوہاب اور‌آل سعود کے مابین ایک معاہدہ ہوا ہر چند کہ مرگولیتھ نے اسے بعد کی اختراع قرار دیا ہے ، لیکن دی وان در میلن اس معاہدے کے محتویات پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ عام طور پر مذہبی خدمات اور دینی اصلاح قائم کرنے والے اس طرح کے معاہدے نہیں کرتے اس سلسلے میں چار ایسی باتیں‌ہیں جو اس مبصر کیلئے حیرت اور استعاب کا باعث ہیں
طاقت سے مسلک رائج کرنا
بدوی جذبہ غزوہ کو ابھارنا
تحریک کی تمام قوتوں کو مشرکین ، اہل کتاب اور کفار کے خلاف لگانے کے بجائے صرف اور صرف مسلمانوں‌کے خلاف استعمال کرنا
اپنے چھوٹے سے گروہ کے علاوہ دیگر مسلمانوں کو مشرک کہنا
 اسے یہ بات بھی حیرت میں ڈالتی ہے کہ درعیہ سے سینکڑوں میل دور دشوار گزار صحرا سے گزر کراس پار آکر کربلا اور نجف پر حملے کرنا جس کا لازمی نتیجا عربوں اور ایرانیوں اور سنیوں اور شیعوں کی کھلی محاذ آرائی کی صورت میں برآمد ہوتا ، کیا معنی رکھتا ہے
جبکہ اس سے قبل بھی بنو خالد اور منطفق کے خلاف کاروائیاں براہ راست خلافت عثمانیہ سے تصادم کی جانب لیجاچکی تھیں اور یلدز اسے تشویش کی نظروں سے دیکھتا تھا
چنانچہ علی مسعود نے اس تحریک کے پھیلاؤ کو سیکولرائزیشن کا پہلا عنصر قرارد یا ہے
اللہ ہم سب کو راہ راست کی طرف بڑھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 
Related Articles in Same Category
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Press "Hide/Show" To Read Other's Comments

Item Reviewed: Destruction of Jannat Ul Baqee by Saudis Description: Rating: 5 Reviewed By: Unknown
Scroll to Top