Like us on Facebook

Aug 14, 2011

The Loneliest Commander 16 (Urdu) Imam Hassan A.S


حج کے بارے میں بات کرتے ہیں
نسائی شریف میں بیان ہے کہ محمد صلعم نے میدان عرفات میں بھی لبیک کہا اور وقفے وقفے سے ذکر کرتے تھے اور لبیک الھم لبیک کہتے تھے
حضرت ابن عباس رضہ فرماتے ہیں کہ لبیک الھمہ لبیک میدان عرفات کی زینت ہے کہ حاجی وقفے وقفے سے پکاریں لبیک الھم لبیک
علامہ سندھی اور امام سیوطی کاحاشیہ بھی ساتھ  ہے
لکھا ہے کہ سعید ابن زبیر میدان عرفات میں عبداللہ بن عباس کے ہمراہ تھے کہ ابن عباس نے پوچھا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ میں سنتا ہی نہیں کہ حاجی لبیک کہتے ہیں
سعید نے جواب دیا کہ لوگ معاویہ سے ڈرتے ہیں اسی لئے میدان عرفات میں لبیک الھمہ لبیک نہیں کہتے تو ابن عباس نے زور سے لبیک الھمہ لبیک کہا اور کہا کہ لعنت ہو ان پر کہ علی سے دشمنی نے انکواس جگہ پہنچادیا ہے کہ یہ سنت ترک کرنے لگے ہیں

امام مزید لکھتے ہیں کہ علی رضہ کیونکہ سنت سے ایک قدم بھی نہیں ہٹتا تھا اسی لئے علی سے بغض اور کینہ نے انہیں مجبورکردیا کہ یہ سنت کو بھی تباہ کردیں
بنو امیہ نے نظام زکوٰۃ کو کیسے تباہ کیا
کتاب اموال از ابو عبید القاسم ابن سلم
کے صفحہ 224 پر تحریر ہے کہ راوی نے سعد بن ابی وقاص
رضہ ابو ہریرہ رضہ اور عبداللہ  بن عمر رضہ سے پوچھا کہ ظالم بادشاہ کو زکٰوۃ دینی جائز ہے تو انہوں نے کہا کہ ہاں دے دینی چاہئے تم بری ہوجاؤ گے اور حساب وہ خود اللہ کو دے لے گا
اسی کتاب میں ایک دوسری روائت1789 بھی ہے
کہ راوی نے پوچھا اگر انہیں زکوٰۃ دے دیں تو کل کو یہ اسی کو بنیاد بنا کر خود 
کو جائز کہیں گے کہ اگر ہم غلط تھے تو ہمیں زکوٰۃ کیوں دی تو عبداللہ بن عمررضہ نے جواب دیا کہ زکٰوۃ دے دو خواہ یہ اپنے دسترخوانوں پر کتے نوچ کر ہی کیوں نہ کھائیں
اسی کتاب میں بیان ہے کہ سعید ابن زبیر (ایک مشہور تابعی ہیں) سے راوی نے پوچھا کہ کیا ظالموں کو زکوٰۃ دینا ٹھیک ہے انہوں نے کہا کہ ہاں جب وہ چلے تو میں بھی ساتھ ہولیا اور علیحدگی میں پوچھا کہ وہ زکٰوۃ کو غلط کاموں میں استعمال کرتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ جہاں اللہ کا حکم ہے وہاں زکوٰۃ دو تم نے بھرے مجمعے میں پوچھا تھا جہاں ان کے جاسوس موجود رہتے ہیں
بات وہیں پہ آجاتی ہے کہ دلیل دی جاتی ہے کہ اگر ان کی خلافت غلط تھی تو صحابہ یا تابعی کیوں نہ بولے
ارے بھائی بولے تھے سب نے احتجاج کیا تھامگر جو بولا اس نے گردن کٹوالی حتیٰ کہ بہت سے صحابہ یا تابعین جو حدیثوں کو ان کے ڈر سے بیان نہیں فرماتے تھے انہوں نے مرتے ہوئے اپنے کسی جانشیں یا دوست یا رازدان کو اصل حدیث سنادی تاکہ وہ آگے پہنچ جائے روائیتیں بہت سی ہیں مگر اس کیلئے بہت سی نشستیں درکار ہیں اگر ہم صحیح معنوں میں ہی کتب احادیث اور قرآن اور (صحیح بخاری اور مسلم، اور تاریخ طبری )کے مطالعے کا غیر جانبداری سے حق ادا کردیں تو اللہ ہمیں توفیق دے گا کہ ہم حق اور جھوٹ میں فرق کرنا سیکھ لیں گے



Related Articles in Same Category
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Press "Hide/Show" To Read Other's Comments

Item Reviewed: The Loneliest Commander 16 (Urdu) Imam Hassan A.S Description: Rating: 5 Reviewed By: Unknown
Scroll to Top