Like us on Facebook

Aug 14, 2011

The Loneliest Commander 15 (Urdu) Imam Hassan A.S

صلح حضرت حسن رضہ کے بعد 20 سال کے عرصے میں آہستہ آہستہ بنو امیہ کے مکروہ چہرے سے نقاب سرکتی گئی اور اس کا اصلی چہرہ لوگوں کے سامنے عیاں ہوگیا، آج کوئی بھی عالم دیو بندی ہو ، اہلحدیث یا کسی اور مسلک سے تعلق رکھتا ہو وہ معاویہ بن ابو سفیان کو خلیفہء راشد تسلیم نہیں کرتا اور سب متفق ہیں اور تاریخ بھی گواہ ہے کہ اس کا دور ملوکیت کا دور تھا، کہاں وہ وقت کہ عام عورت بھی خلیفہ عمر رضہ کو پوچھ لے کہ اے عمر کون ہے تو(حضرت عمررضہ نے کچھ لوگوں کے کہنے پر مہر کی رقم متعین کردینی چاہی تو ایک عورت نے حضرت عمر رضہ کو پوچھا کہ اے عمر کون ہے توجو مہر کی رقم محدود کردینا چاہتا ہے جبکہ قرآن (یاحدیث) نے کہا ہے کہ اگر تم مہر میں سونے کاڈھیر بھی دے دو تو واپس نہ مانگوعمر رضہ نے مہر متعین کرنے کا فیصلہ ترک کردیا، مگر آج کے مولوی نجانے کہاں سے "شرعی مہر " کی غیر اسلامی اصطلاح لے آئے ہیں32 روپے میں کیا آتا ہے)۔
معاویہ نے کسی ایک بھی شرط پر عمل نہ کیا کتاب اللہ اور سنت اور خلفائے سابق کی سیرت پر عمل تو کجا اس نے کسی بھی شرط کو عمل کے قابل ہی نہ سمجھا سب سے پہلے ہم علی رضہ پر منبروں پر سب
و شتم والی شرط کے متعلق بات کرتے ہیں
معاویہ نے صلح کے بعد کوفہ میں مغیرہ بن شعبہ بھی موجود تھاکہ معاویہ نے ہر ایک کو باری باری کھڑاکرکے علی رضہ پر لعنت کروائی تو سعید ابن زید رضہ جو کہ حضرت عمر رضہ خلیفہء ثانی کے بہنوئی بھی ہیں نے پوچھا کہ کس پہ لعنت کرتے ہو تو ساتھ والابولا علی رضہ پر، تو سعید بن زید رضہ نے فرمایا یہ کیا ظلم ہے میں علی رضہ کے بارے میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ محمد صلعم نے فرمایا تھا کہ علی جنتی ہے اور یہ اس پہ لعنت کررہے ہیں
امام غزالی رحہ نے خطبہء جمعہ کے بارے میں احیاالعلوم میں بیان کیا ہے کہ خطبہ کے وقت توجہ صرف خطبہ کی طرف رکھنی چاہئے اگر کسی نے زرق برق لباس پہنا ہے اور اسے پتہ ہے اس سے لوگوں کی توجہ لباس کی طرف مبذول ہوگی تو اسے ایسا لباس نہیں پہننا چاہئے (ایک اور حدیث ہے کہ اگر کسی بولنے والے کو تم نے چپ کرنے کا کہا تو یہ بھی بےہودہ بات ہے)۔
امام ابن حزم ایک اموی ہیں مگر بہت بڑے محدث اور عالم ہیں اپنی کتاب المھلہ جلد 6 صفحہ 64 میں رقمطراز ہیں
راوی کہتا ہے کہ میں نے دیکھا کہ حجاج خطبہ دے رہا ہوتا تھا مگر ابو موسیٰ اشعری اور شعبی کو دوران خطبہ محو گفتگو دیکھا مگر وہ تب بولتے تھے جب خطبے میں علی رضہ اور عبداللہ بن زبیر رضہ پر لعنت بھیجی جاتی تھی تومیں نے  کہا کہ خطبے میں بولتے کیوں ہو تو انہوں نے جواب دیا کہ کیا یہ خطبہ ہے جس کیلئے اللہ اور رسول نے چپ رہنے کاحکم ہے
ابن حزم مزید لکھتے ہیں کہ جو علی وعبداللہ بن زبیر پر لعنت کرتے ہیں اللہ ان پر لعنت کرے اور علی وعبداللہ بن زبیر سے اللہ خوش ہو(ابن زبیر رضہ پہلے مسلمان بچے تھے جو  مدینہ منورہ میں پید اہوئے تھے)۔
اور عیدیں کا خطبہ نماز کے بعد سننا واجب ہے
عیدین کے خطبے کے بارے میں بھی ابن حزم لکھتے ہیں کہ لوگ عید کاخطبہ سنے بغیر اٹھ کر چلے جاتے تھے تو بنو امیہ نے ہی سب سے پہلےبدعت ایجاد کی کہ عید کی اذان اور اقامت شروع کی اور خطبہ عید, نماز سے پہلے کرنا قرار دیا کیونکہ لوگ بعد میں خطبہ نہیں سنتے تھے کیونکہ علی اور عبداللہ بن زبیر رضہ پر لعنت کی جاتی تھی
ابن حزم لکھتے ہیں کہ یہی حق تھا کہ لوگ خطبہ نہ سنیں





Related Articles in Same Category
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Press "Hide/Show" To Read Other's Comments

Item Reviewed: The Loneliest Commander 15 (Urdu) Imam Hassan A.S Description: Rating: 5 Reviewed By: Unknown
Scroll to Top