Like us on Facebook

Aug 14, 2011

The Loneliest Commander 13 (Urdu) Imam Hassan A.S

حضرت حسن رضہ پر ایک یہ الزام بھی لگایا جاتا ہے کہ وہ کثرت زنا کی وجہ سے فوت ہوئے اور انہوں نے 90 کے قریب عورتوں سے نکاح کئے مگر آج تک کوئی بھی ان عورتوں کے نام، حسب نسب بتانے سے قاصر ہے
قرآن پاک کے پارہ 10 کی سورۃ الانفال کی آیات نمبر 61 اور 62میں اللہ فرماتا ہے
اور اگر وہ جھکیں صلح کی طرف تو تو بھی جھک جا اسی طرف اور بھروسا کر اللہ پر بے شک وہ سننے والا جاننے
والا ہے
حدیبیہ کے موقع پر بھی محمد صلعم نے مکہ والوں کی شرائط پر صلح کی جبکہ حضرت عمر جیسے صحابہ رسول اکرم صلعم سے کہتے تھے کہ کیا آپ اللہ کے رسول نہی آپ کیوں ان ذلت والی شرائط پر صلح کررہے ہیں جس میں ہمیں کوئی فائدہ نہیں اور ہر طرف سے فائدہ مکہ والوں کو ہی ہے مگر محمد صلعم نے صلح کی اگر محمدصلعم چاہتے تو مکہ والوں کو مٹا دیتے مگر آپ صلعم اپنے صحابہ کرام رضہ کے ساتھ عمرہ کئے بغیر ہی واپس آگئےکیونکہ قرآن جو مجبور کررہا تھا کہ اگر وہ صلح کا کہیں تو ان سے صلح کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو
اسی طرح حسن رضہ نے بھی معاویہ سے صلح کی
اگر وہ صلح نہ کرتے تو ان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جاتا کہ یہ مسلمانوں کا قتل عام چاہتے ہیں اور قرآن پر عمل نہیں کرتے ، بالکل تحکیم والا معاملہ ہے جو صفین میں حضرت علی رضہ کو درپیش تھا

دوسرے لفظوں میں حضرت حسن رضہ کو دہشت گرد اور فسادی کہا جاتا
مگر حسن رضہ کو پتا تھا کہ معاویہ ایک بھی شرط پر عمل نہیں کرے گااور حسن رضہ کی صلح کے بعد معاویہ اور آل امیہ کا چہرہ عیاں ہوکر مسلمانوں کے سامنے آگیا(یاد رہے کہ  صلح سے پہلے اور نہ بعد میں معاویہ نے قصاص عثمان کے سلسلے میں کو اقدام کیا)انکی صلح کی مخالفت تمام صحابہ کرام رضہ اور دیگر مخلص لوگوں نے کی، حجر ابن عدی نے جب اعتراض کیا تو آپ رضہ نے فرمایا کہ اگر سب کی رائے  تم جیسی ہوتی تو آج میں واپس مدینہ نہ جاتا
اس سلسلے میں ابن حجر کی کتاب فتح الباری کا مطالعہ معلومات بخش ہے
یہاں ایک الزام یہ بھی لگایا جاتا ہے کہ حضرت حسن رضہ نے وظائف اور کچھ علاقہ جات کی آمدنی خود لینے کی شرط پر معاویہ سے صلح کی
حیرت کی بات ہے محمد صلعم نے جن کو جنت کے سردار کہا ہے اور انکو فرمایا ہے کہ حسن و حسین رضہ میرے دو پھول ہیں ، اور میں ان سے ہوں یہ مجھ سے ہیں، انکو ہم دنیا کا طالب بنادیتے ہیں کہ انہوں نے معاویہ سے درہم و دینار کے بدلے صلح کی
اسی طرح فدک کے معاملے کی طرف دھیان جاتا ہے کہ فاطمہ
رضہ جو کہ سیدۃالنساء اور جنت کی خواتین کی بھی سردار ہیں وہ مادی دنیا کی آسائش کی خاطر ابو بکر صدیق رضہ سے جھگڑا کریں
کیسے وہ دنیا کی طالب ہوسکتی ہیں جبکہ ایک بار انہوں نے محمد صلعم کو اپنے ہاتھ دکھائے کہ چکی گھما گھما کے چھالے پر گئے ہیں مال غنیمت میں سے ایک لونڈی مجھے بھی دے دیں تو محمد صلعم نے نکار کردیا اور کہا کہ اے فاطمہ نبی کی بیٹی ہونے کی وجہ سے یہ نہ سمجھنا کہ کل روز قیامت اللہ تم سے باز پرس نہیں کرے گا، اللہ کے نزدیک صرف صالح اعمال ہی قبول کئے جاتے ہیں
کیسے فاطمۃالزہرا یا اس کی اولاد دنیاوی خواہشات کے اسیر ہوسکتے ہیں
عقل تسلیم نہیں کرتی کہ اگر حسن رضہ نے داراب جبرد کا کل خراج اور بیس ہزار درہم حسین رضہ نے کہاں خرچ کئے
کیوں انہوں نے اس رقم کی مدد سے اپنے گرد فوج اکٹھی نہ کی، کیوں نے انہوں نے پر آسائش زندگی نہ گزاری
لوگ بات کرتے ہوئے بالکل نہیں سوچتے کہ کیا کہنے جارہے ہیں اور اس بات سے کونسا گناہ سرزد ہوگا
مختصر یہ کہ حضرت حسن رضہ پر کوئی بھی الزام سچا نہیں نہ ہی انہوں نے 90 عورتیں نکاح میں لیں اور نہ ہی درہم و دینار یا وظیفے کا مطالبہ کیا
اگر کوئی وظیفہ انکو ملتا بھی تھا تو بالکل وہی وظیفہ تھا جو عمر و صدیق رضہ نے طے کردیا تھا
اس صلح کا نتیجہ وہی نکلا جو حدیبیہ کے بعد نکلا تھا کہ مکہ والوں نے محمد صلعم کے حامی کو قتل کردیا نتیجے میں معاہدہ ٹوٹ گیا اور محمد صلعم نے اعلان جنگ کردیا جس کی وجہ سے فتح مکہ ہوا
اسی طرح حضرت رضہ کی صلح کے بعد معاویہ نے ایک بھی شرط پوری نہ کی نہ تو خطبات سے علی رضہ پر لعنت بھیجنا ختم کیا نہ سابقہ جنگوں میں لڑنے والے علی رضہ کے طرفداروں کو معاف کیاا ور ان سب کو قتل کیا اور مزید یہ کہ یزید کو اپنی زندگی میں ہی خلیفہ نامزد کرکے بزور اس کی بیعت لیناچاہی اور جب پانی سر سے اونچا ہوگیا تو حضرت حسن رضہ نے جہاد کیا اور کربلا میں پوراخاندان کٹوادیا مگر اسلام کو فتح و کامرانی سے ہمکنار کیا


Related Articles in Same Category
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Press "Hide/Show" To Read Other's Comments

Item Reviewed: The Loneliest Commander 13 (Urdu) Imam Hassan A.S Description: Rating: 5 Reviewed By: Unknown
Scroll to Top