Like us on Facebook

Aug 14, 2011

The Loneliest Commander 12 (Urdu) Imam Hassan A.S

حضرت حسن رضہ کے سرداروں کی وفاداری مشکوک ہوچکی تھی اور معاویہ کی طرف سے دئے گئے درہم و دینار کے لالچ نے حضرت حسن کو اس قابل نہیں چھوڑا تھا کہ وہ کسی پر اعتبار کریں مزید یہ کہ معاویہ بن ابی سفیان کو سبھی نیک اور دیندار سمجھتے تھے اور حضرت حسن رضہ اور علی رضہ کو لوگ دین سے بھٹکے ہوئے سمجھتے تھے حتیٰ کے معاویہ نے حضرت علی رضہ پر لعنت بھیجنا سنت قرار دیا اور لوگوں کو مجبور کیا کہ وہ علی پر لعنت سنیں
پہلے عرض کیا تھا کہ بنو امیہ نے میقات صلوٰۃ، خطبات عید و جمعہ، اور اہتمام حج کو تباہ کرکے رکھ دیا جو کہ  سبب بنے تھے حضرت حسین رضہ کے کربلا میں شہید ہوجانے کا، کیونکہ اگر حضرت حسین ان بداعتدالیوں اور دین کو تباہ کرنے والے کاموں پر خاموش رہتے تو لوگ سمجھتے کہ جب نواسہء رسول صلعم ہی خاموش ہیں اور تو پھر یہی درست اسلام ہے اسی لئے حضرت حسین رضہ بے سروسامانی کے عام میں نکلے اور پنا خاندان کربلا کے میدان میں کٹوادیابقول شاعر

اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
ہم لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ کیوں حضرت حسین رضہ نے یزید کے خلاف جہاد کیا اور پھر وہ صلح کیوں کرنا چاہتے تھے یا وہ مدینہ کو واپس یا سرحدوں کی طرف کیوں جانا چاہتے تھے
یہ وہ جہاد ہے جو ہم ناقص فہم لوگوں کی عقل میں نہیں سماتا
کیونکہ آل امیہ نے دین کو تباہ کرنے والے ایسے ایسے کام کئے کہ  حسین رضہ کو جہاد کیلئے نکلنا پڑا
یہ ایک ذیلی بات ت تھی جو بیان کی گئی 
 مدائن کے سفید محل میں سعید ثقفی کی جانثاری میں حسن رضہ نے اپنے زخموں کا علاج کروایااور معاویہ کی صلح کی پیشکش کے سلسلے میں اپنی فوج کے لوگوں سے پوچھا اور فرمایا کہ میں معاویہ سے صلح نہیں چاہتا مگر تم لوگ دین کیلئے نہیں نکلتے اور میراساتھ نہیں دیتے تم میں سے کچھ سابقہ مقتولین کو رورہے ہیں اور ذاتی انتقام کیلئے لڑناچاہتے ہیں، مختصر یہ کہ لوگوں نے بھی صلح کی تائید کی
حسن رضہ کی بصیرت افروز اور دوراندیش نظریں بنو امیہ کے ہاتھوں دین کی تباہی کو دیکھ چکی تھیں مگر لوگ نہیں سمجھتے تھےاور اگر یہ صلح بیچ میں نہ آتی توشاید ہم قیامت تک کیلئے حضرت علی رضہ اور حسن و حسین سید جوانان جنت کو باطل کے آلہ کار اور بنو امیہ کو حق پر سمجھتے
مگر اللہ اپنے بندوں کیلئے ہر بات واضح کردیاتا ہے
حضرت حسن رضہ کی صلح میں ہی بنو امیہ کی تمام خامیاں پوشیدہ ہیں، ان شرائط کے ایک ایک لفظ سے بنو امیہ نے بغاوت کرنی تھی اور مسلمانوں کو پتہ چلنا تھا کہ
حق کس کے ساتھ ہے علی یا معاویہ کے ساتھ، معاویہ یا حسن کے ساتھ، یزید یا حسین کے ساتھ
حضرت حسن رضہ کی جانب سے صلح کی چیدہ چیدہ شرائط درج ذیل تھیں
کہ
تم کتاب اللہ اور سنت اور سابق خلفاء کی سیرت پر عمل کروگے
سابقہ جنگوں میں لڑنے والے خواہ کسی کے بھی طرفدار ہوں کسی کو کچھ نہیں کہا جائے گا
اپنے بعد کسی کو اپنا جانشیں نامزد نہیں کروگے بلکہ شوریٰ (جو کہ عمر رضہ نے قائم کی تھی)کے مطابق متقی و عادل حکمران چنا جائے گا
علی رضہ اور اہل بیت رسول اکرم صلعم پر لعنت کو خطبات سے ختم کیا جائے
یہ شرائط عبداللہ بن عامر کے ذریعے معاویہ کو بھجوائی گئیں
معاویہ نے بغیر کسی ردوبدل کے یہ شرائط قبول کرلیں
لیکن حیرت کی بات ہے کہ وہ ان میں سے کسی ایک شرط پر بھی قائم نہ رہا
یہاں پہ حضرت محمد صلعم کی اس حدیث کی طرف دھیان جاتا ہے کہ منافق کی نشانیوں میں ہے کہ 
بولے تو جھوٹ بولے ور عہد کرے تو توڑدے
کیسے معاویہ نے ان شرائط کو پامال کیا اس پر آئیندہ اقساط میں بات کی جائے گی

Related Articles in Same Category
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Press "Hide/Show" To Read Other's Comments

Item Reviewed: The Loneliest Commander 12 (Urdu) Imam Hassan A.S Description: Rating: 5 Reviewed By: Unknown
Scroll to Top