Like us on Facebook

Aug 14, 2011

The Loneliest Commander 11 (Urdu) Imam Hassan A.S

تاریخ اسلامی میں مظلوم تریں شخصیت حضرت حسن رضہ ہیں ان پر ایسے حالات گزرے ہیں کہ انکے اپنے بھی ان کے مخالف ہوگئے اور مخالفوں کی تو بات ہی الگ ہے
جیسے ہی انہوں نے معاویہ کی فوج کشی کی خبر سنی انہوں نے اپنے ہراول دستے کو قیس ابن سعد رضہ کی سرکردگی میں آگے روانہ کیا اور خود بھی ان کے پیچھے روانہ ہوئے وہ مدائن کے راستے میں ساباط کے مقام پرتھے کہ ان پر خوارج کی طرف سے ایک بار پھر حملہ ہوا اور انکے پاؤں مبارک میں زخم آیا ابھی وہ وہیں مقیم تھے کہ فوج میں ایک غلط بات پھیلی کہ قیس ابن سعدرضہ  جو کہ 12ہزار فوج کے ساتھ تھے انکو معاویہ کی فوج نے شکست دے دی ہے اس افواہ کی وجہ سے حسن رضہ کی فوج میں بغاوت پھیل گئی اور اس بدتہذیب فوج نے اپنے ہی ساتھیوں کو لوٹنا شروع کردیا حتیٰ کہ انہوں نے حضرت حسن رضہ کے خیمے پر بھی دھاوا بول دیا اور انکا قالین جس پر وہ بیٹھے تھے وہ بھی ان کے نیچے سے کھینچ لیا اور انکے شانوں پر تلوار سے وار کئے جس کی وجہ سے انکو کافی زخم آگئے

بالآخر انہوں نے مدائن کے قصر سفید میں جانے کا حکم دیا 
وہاں پر معاویہ بن ابی سفیان کے قاصد صلح کی پیشکش اور  ان جعلی خطوط کے ساتھ پہنچے جو انکو حسن رضہ کی فوج کے سرداروں کی طرف سے معاویہ کو لکھے گئے تھے کہ ہم حسن رضہ کو لارہے ہیں اور تمہارے حوالے اس شرط پر کریں گے کہ ہم انعام و کرام اور مناصب سے نوازے جائیں
مزید یہ کہ حضرت حسن رضہ عراقی فوج کی بدتمیزی و بدتہذیبی بھی ملاحظہ فرماچکے تھے کہ انہوں نے اپنے خلیفۃالمسلمیں حسن رضہ کے خیمے پر بھی دھاوا بول دیا اور انکا قالین تک انکے نیچے سے کھینچ لیا
یہ سب باتیں مجبور کررہی تھیں کہ حضرت حسن رضہ معاویہ سے صلح کرلیں
مگر اصل حقائق جو کہ صلح کے ہیں ان پر روشنی ڈالنا بھی ضروری ہے کچھ باتیں ہیں جو انکی نسبت غلط مشہور کردی گئی ہیں کہ حسن رضہ پہلے دن سے معاویہ کے ساتھ جنگوں کو صحیح خیال نہیں کرتے تھے اور جنگوں سے باغی تھے حتیٰ کے اپنے والد ماجد علی رضہ کو بھی معاویہ سے جنگ کرنے سے روکا کرت
ے تھے
مگر حیرت ہے کہ تاریخ کو مسخ کرنے والوں نے یہ نہ سوچا کہ تاریخ کا طالب علم یہ بھی تو پوچھ سکتا ہے کہ جب علی رضہ کو حسن رضہ جنگوں سے منع کرتے تھے تو پھر خود کیوں وہ صفین، جمل ، نہروان اور دیگر چھوٹے موٹے حملوں میں ساتھ ساتھ رہے،اگر وہ جنگوں کے مخالف تھے تو انہوں نے اپنے باپ علی رضہ کا ساتھ کیوں نہ چھوڑا، اگر وہ جنگوں کے مخالف تھے تو انہوں نے قیس ابن سعد اور کندی نامی فوجی سرداروں کو کیوں جنگ کیلئے آگے روانہ کیا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اگر وہ جنگ کے مخالف تھے تو کیوں وہ کوفہ سے مدائن کی طرف یعنی عراق سے شام کی فوجوں کی طرف بڑھ رہے تھے کیوں وہ واپس مدینہ یا مکہ کی طرف نہ چلے گئے
 واقعات کو اس طرح گڈ مڈ کرکے حقائق کو اوجھل کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ تاریخ انسانی میں اس کی مثال شاید ہی ملے

Related Articles in Same Category
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Press "Hide/Show" To Read Other's Comments

Item Reviewed: The Loneliest Commander 11 (Urdu) Imam Hassan A.S Description: Rating: 5 Reviewed By: Unknown
Scroll to Top