عبداللہ بن ابی سرح جو کہ کاتبین وحی میں سے تھا اس نے ایک دن الفاظ وحی میں ردو بدل کرکے اس کے مفہوم میں تبدیلی کردی جب یہ بات کھلی تو یہ بھاگ کر کہیں روپوش ہوگیا اور ارتداد کا اظہار کیا، فتح مکہ کے موقع پر محمد صلعم نے قبل از وقت فرمایا تھا کہ اگر وہ شخص کعبے کے غلاف سے لپٹ کر بھی کھڑا ہو تو اسے قتل کردینا مگر جب مکہ فتح ہوا تو ابی بن سرح غلاف کعبہ میں چھپا کھڑا تھا اور بالآخر حضرت عثمان رضہ کی پناہ دھونڈی اور محمد صلعم کے دربار میں حاضر کیا گیا محمد صلعم نے خاموشی اختیار کی بالآخر رحمۃالعالمین نے اسے معاف فرمادیا اور بعد میں صحابہ سے فرمایا کہ تم میری بات کو سمجھنے میں اس قدر توقف کیوں کرتے ہو میں حکم دیا تھا کہ اس قتل کردینا اور میں منتظر تھا کہ کوئی تم میں سے بڑھ کر اسے قتل کردے مگر عہد کفر کے جرائم معاف کردئے گئے، عمر بن العاص واپس مدینہ آگئے اور یہ مصر کو چلے گئے اور پہلے سال ہی خراج میں خاطر خواہ اضافہ ہوا تو حضرت عثمان رضہ نے عمر العاص کو مخاطب کرکے فرمایا دیکھا اونٹنی نے دودھ دیا ہے تو عمر نے جواب دیا مگر بچے بھوکے رہ گئے
اور اندر ہی اندر مصر سے شکایات آنے لگیں سازشیں جو انتہائی مکر و فریب سے خلیفہء عثمان کے خلاف کی جارہی تھیں جو کہ انکی شہادت پر بھی ختم نہ ہوئیں
محمد صلعم نے فرمایا تھا کہ ہر قوم کا کوئی نہ کوئی فتنہ ہوتا ہے اور میری قوم کا فتنہ مال بنوں ہے
اور اندر ہی اندر مصر سے شکایات آنے لگیں سازشیں جو انتہائی مکر و فریب سے خلیفہء عثمان کے خلاف کی جارہی تھیں جو کہ انکی شہادت پر بھی ختم نہ ہوئیں
محمد صلعم نے فرمایا تھا کہ ہر قوم کا کوئی نہ کوئی فتنہ ہوتا ہے اور میری قوم کا فتنہ مال بنوں ہے
حیرت کی بات ہے حضرت عمر رضہ کی وفات کے بعد اس قدر سازشیں عمل میں آئیں کہ سچ اور جھوٹ کی تفریق ممکن نظر نہیں آتی خطوط کی سازشیں جو نجانے کون لکھتا تھاگمان اغلب ہے کہ مروان ہی ایسے کام کررہا تھا حدیثوں کو اس قدر تراشا گیا کہ انکی حقانیت متاثر ہوگئی یہ اہل بصیرت ہیں کہ جن کو اللہ اپنے کرم خاص اور محمد صلعم کی خاص نظر التفات سے جھوٹ اور سچ کو الگ پہچان لیتے ہیں اللہ ہم کو بھی سچ اور جھوٹ میں تمیز کی توفیق عطا فرمائے
حیرت کی بات ہے کہ محمد صلعم کی زندگی میں اور بعد میں صدیق و عمر رضہ کیم زندگی میں اس قدر مال غنیمت مدینہ آیا مگر ان خلفاء نے مسجد کی تزئین و آرائش نہ کی اور کوئی اس حدیث کو دوبارہ سنے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ ابر کا ٹکڑا آیا اور اتنا برسا کہ مدینہ میں پانی بھر گیا اور ہم نے مسجد نبوی میں محمد صلعم کے ساتھ کیچڑ میں نماز ادا کی، آخر اس حدیث کو بیان کرنے کا مقصد کیا تھا
یہی ہوسکتا ہے کہ مسجد جتنی سادہ ممکن ہو قائم کی جائے اللہ بے جاہ زیبائش کو پسند نہیں کرتا
اسی وجہ سے ام المومنین عائشہ رضہ نے حضرت عثمان سے فرمایا تھا
تم خود بھی بدل گئے اور محمد کی سنت کو بھی بدل دیا
حیرت کی بات ہے کہ محمد صلعم کی زندگی میں اور بعد میں صدیق و عمر رضہ کیم زندگی میں اس قدر مال غنیمت مدینہ آیا مگر ان خلفاء نے مسجد کی تزئین و آرائش نہ کی اور کوئی اس حدیث کو دوبارہ سنے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ ابر کا ٹکڑا آیا اور اتنا برسا کہ مدینہ میں پانی بھر گیا اور ہم نے مسجد نبوی میں محمد صلعم کے ساتھ کیچڑ میں نماز ادا کی، آخر اس حدیث کو بیان کرنے کا مقصد کیا تھا
یہی ہوسکتا ہے کہ مسجد جتنی سادہ ممکن ہو قائم کی جائے اللہ بے جاہ زیبائش کو پسند نہیں کرتا
اسی وجہ سے ام المومنین عائشہ رضہ نے حضرت عثمان سے فرمایا تھا
تم خود بھی بدل گئے اور محمد کی سنت کو بھی بدل دیا
ہمارے مفسرین اس عقدے کو آج تک حل نہیں کرسکے کہ ابو ذر غفاری رضہ مدینہ سے کیوں نکل گئے تھے وہ کیا اختلافات تھے جو ان کے اور بنو امیہ کے مروان کے درمیان آگئے تھے
یاد رہے کہ مروان اور ابو ذر غفاری رضہ میں زمین آسمان کا فرق ہے مروان اسی کا بیٹا ہے جس کو محمد صلعم نے مدینہ سے نکل جانے کا حکم دیا تھا اور اس پر ناراض ہوئے تھے
اسی مروان نے صحابہ کرام کے خلاف اقدامی کاروائیاں جاری رکھیں کیونکہ وہ جانتا تھا کہ صحابہ محمد صلعم کے تعلیم یافتہ ہیں آل امیہ کی بد اعتدالیوں کی پردہ پوشی نہیں کرینگے اسی ڈر اور خوف نے انہوں نے صحابہ کرام کے خلاف کاروائیاں تیز کردیں اور ہر ممکن طریقے سے انہوں نے صحابہ کرام کو حکمرانی سے دور کرنے کی کوشش کی
عظمت صحابہ کا الاپ کرنے والے لوگ پہلے تاریخ کا مطالعہ کریں اور بتائیں کہ صحابہ کرام کے ساتھ آل امیہ نے کیا کیا ظلم روا نہ رکھے
اور حیرت کی بات ہے کہ بڑی تیزی کے ساتھ اصحاب بدر و احد و احزاب حفاظ کرام اور عشرہ مبشرہ محمد صلعم کی وفات کے بعد بہت تھوڑےعرصے میں اس دنیا سے پردہ فرماگئے
یاد رہے کہ مروان اور ابو ذر غفاری رضہ میں زمین آسمان کا فرق ہے مروان اسی کا بیٹا ہے جس کو محمد صلعم نے مدینہ سے نکل جانے کا حکم دیا تھا اور اس پر ناراض ہوئے تھے
اسی مروان نے صحابہ کرام کے خلاف اقدامی کاروائیاں جاری رکھیں کیونکہ وہ جانتا تھا کہ صحابہ محمد صلعم کے تعلیم یافتہ ہیں آل امیہ کی بد اعتدالیوں کی پردہ پوشی نہیں کرینگے اسی ڈر اور خوف نے انہوں نے صحابہ کرام کے خلاف کاروائیاں تیز کردیں اور ہر ممکن طریقے سے انہوں نے صحابہ کرام کو حکمرانی سے دور کرنے کی کوشش کی
عظمت صحابہ کا الاپ کرنے والے لوگ پہلے تاریخ کا مطالعہ کریں اور بتائیں کہ صحابہ کرام کے ساتھ آل امیہ نے کیا کیا ظلم روا نہ رکھے
اور حیرت کی بات ہے کہ بڑی تیزی کے ساتھ اصحاب بدر و احد و احزاب حفاظ کرام اور عشرہ مبشرہ محمد صلعم کی وفات کے بعد بہت تھوڑےعرصے میں اس دنیا سے پردہ فرماگئے
0 comments:
Post a Comment
Press "Hide/Show" To Read Other's Comments