مروان بن حکم حضرت عثمان رضہ کا داماد تھا ان کی رحم دلی اور ضعف نے مروان کو شتر بے مہار بنا دیا مروان صرف دنیا پرست تھا انہوں نے اسلام قبول کرلیا تھا مگر بدر ، احد اور احزاب میں ان کے رشتہ داروں کو جن کا سربراہ ابو سفیان تھا شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا انتقام کی یہ آگ ان کے دلوں میں جاگزیں تھی اور شیطان مردود نے ان کے دلوں میں مزید ہوس بھڑکا دی
ولید کوفہ کا امیر تھا جو کہ حضرت عثمان رضہ کا دودھ شریک بھائی بھی تھا
جندب جو کہ محمد صلعم کے اصحاب میں سے تھا کے ساتھ ولید کی گستاخی کا نقشہ اس فلم میں کھینچا گیا ہے کہ جب جندب ولید کو غیر شرعی امور میں ملوث دیکھا تو اس کو وعظ کی مگر ولید نے اس کو گستاخی اور خلیفہ کی بیعت شکنی کی، مؤرخ لکھتے ہیں کہ ولید شراب کا دلدادہ تھا اور دینی رسومات و عبادات سے اسے بالکل غرض نہ تھی اس کا ندیم خاص جو کہ ایک شاعر تھا ہر وقت اس کے ساتھ رہتا تھا
ولید نے کوفہ کی مسجد میں فجر کی امامت کروائی مگر 2 رکعت زیادہ پڑھادی اور مزید پڑھانے پر استفسار کیا، کوفی ولید کے مخالف ہوگئے اور ایک وفد جناب عثمان رضہ کی بارگاہ میں ولید کی بے اعتدالیوں کی خبر لے کر پہنچابعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ نماز پڑھانے کا واقعہ رونما نہیں ہوا مگر شراب نوشی اور دیگر غیر شرعی حرکات کی شکائت لے جائی گئی اور اس کی سزا کے طور پر ولید کو امارت سے ہٹا دیا گیا اور دروں کی سزا دی گئی
اصل میں مروان اتنا رسوخ حاصل کرچکا تھا کہ خلیفہ تک کسی کو پہنچنے ہی نہیں دیتا تھا
ابوسفیان اور اس کی آل جو کہ اسلام سے قبل سرداران مکہ تھے اسلام قبول کرنے کے بعد بھی ان کی عہد جاہیلیت والی خو بو نہ گئی محمد صلعم نےاس کےا سی منصب کے پیش نظر اسے یہ عزت بخشی تھی کہ جو کوئی فتح مکہ کے موقع پر ابو سفیان کے گھر میں پناہ لے گا اسے معاف فرما دیا جائے گا
مگر ابو سفیان اس رحمدلی اور عنایات کو نہ سمجھ سکا اور جب اس سے کہا گیا کہ رسالت محمد صلعم اور اللہ کی وحدانیت کا اقرار کرے تو ابو سفیان نے کہا کہ میں ابھی بھی شک رکھتا ہوں کہ محمد اللہ کا رسول ہے
مختصر یہ کہ موت کے خوف سے اسلام قبول کیا
امیہ خاندان کی دشمنی ہاشم خاندان سے کئ پشتوں سے چلتی آرہی تھی
ولید کوفہ کا امیر تھا جو کہ حضرت عثمان رضہ کا دودھ شریک بھائی بھی تھا
جندب جو کہ محمد صلعم کے اصحاب میں سے تھا کے ساتھ ولید کی گستاخی کا نقشہ اس فلم میں کھینچا گیا ہے کہ جب جندب ولید کو غیر شرعی امور میں ملوث دیکھا تو اس کو وعظ کی مگر ولید نے اس کو گستاخی اور خلیفہ کی بیعت شکنی کی، مؤرخ لکھتے ہیں کہ ولید شراب کا دلدادہ تھا اور دینی رسومات و عبادات سے اسے بالکل غرض نہ تھی اس کا ندیم خاص جو کہ ایک شاعر تھا ہر وقت اس کے ساتھ رہتا تھا
ولید نے کوفہ کی مسجد میں فجر کی امامت کروائی مگر 2 رکعت زیادہ پڑھادی اور مزید پڑھانے پر استفسار کیا، کوفی ولید کے مخالف ہوگئے اور ایک وفد جناب عثمان رضہ کی بارگاہ میں ولید کی بے اعتدالیوں کی خبر لے کر پہنچابعض مؤرخین نے لکھا ہے کہ نماز پڑھانے کا واقعہ رونما نہیں ہوا مگر شراب نوشی اور دیگر غیر شرعی حرکات کی شکائت لے جائی گئی اور اس کی سزا کے طور پر ولید کو امارت سے ہٹا دیا گیا اور دروں کی سزا دی گئی
اصل میں مروان اتنا رسوخ حاصل کرچکا تھا کہ خلیفہ تک کسی کو پہنچنے ہی نہیں دیتا تھا
ابوسفیان اور اس کی آل جو کہ اسلام سے قبل سرداران مکہ تھے اسلام قبول کرنے کے بعد بھی ان کی عہد جاہیلیت والی خو بو نہ گئی محمد صلعم نےاس کےا سی منصب کے پیش نظر اسے یہ عزت بخشی تھی کہ جو کوئی فتح مکہ کے موقع پر ابو سفیان کے گھر میں پناہ لے گا اسے معاف فرما دیا جائے گا
مگر ابو سفیان اس رحمدلی اور عنایات کو نہ سمجھ سکا اور جب اس سے کہا گیا کہ رسالت محمد صلعم اور اللہ کی وحدانیت کا اقرار کرے تو ابو سفیان نے کہا کہ میں ابھی بھی شک رکھتا ہوں کہ محمد اللہ کا رسول ہے
مختصر یہ کہ موت کے خوف سے اسلام قبول کیا
امیہ خاندان کی دشمنی ہاشم خاندان سے کئ پشتوں سے چلتی آرہی تھی
جو کہ پیش خیمہ چابت ہوئی قتل عثمان رضہ اور پھر بعد میں معاویہ بن ابی سفیان کی بغاوت کا کیونکہ یاسر عمار اور ابو ذر غفاری اور دیگر صحابہ کرام کے ساتھ جو سختیاں و زیادتیاں بنو امیہ نے روا رکھی تھیں انکی قلعی کھلنے والی تھی بنو امیہ میں معاویہ ابن سفیان نے جو حکمرانی کے اطوار متعارف کروائے وہ غیر اسلامی تھے (اس کی تفصیل موقع بہ موقع بیان کی جائے گی) معاویہ نے اسلامی طریقہء حکمرانی جو محمد صلعم نے اللہ کے حکم سے قائم فرمایا تھا اور ان کے بعد جناب ابو بکر صدیق اور عمر بن خطاب اور عثمان رضہ نے اسی طریقہ کو جاری رکھا مگر بنو امیہ کے خلافت میں زیادہ ہی دخیل ہوجانے کی وجہ سے حضرت عثمان رضہ مجبور اور بے بس ہوگئے ان کو غلط اطلاعات دی جاتیں اور مروان اور اس کے دیگر ساتھیوں کی بد اعمالیوں سے بے خبر رکھا جاتا
حضرت عثمان رضہ کو شہید کئے جانے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ انہوں نے عمر بن العاص کو مصر کی گورنری سے معزول کردیا اور عذر صحیح یہ تھا کہ وہاں سے حاصل ہونے والی آمدن و خراج میں کمی ہوتی جارہی تھی اور انکی جگہ عبداللہ بن ابی سرح کو والیء مصر بنا دیا گیا
حضرت عثمان رضہ کو شہید کئے جانے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ انہوں نے عمر بن العاص کو مصر کی گورنری سے معزول کردیا اور عذر صحیح یہ تھا کہ وہاں سے حاصل ہونے والی آمدن و خراج میں کمی ہوتی جارہی تھی اور انکی جگہ عبداللہ بن ابی سرح کو والیء مصر بنا دیا گیا
0 comments:
Post a Comment
Press "Hide/Show" To Read Other's Comments