جس دن ابن ملجم نے آپ رضہ کو مضروب کیا اس سے تیسرے دن تلوار کے زہر میں بجھے ہونے کی وجہ سے آپ کی شہادت واقع ہوئی
اس دوران جند بن عبداللہ نے پوچھا کہ کیا ہم اپ کے بعد حسن رضہ کے ہاتھ پر بیعت کرلیں
اس دوران جند بن عبداللہ نے پوچھا کہ کیا ہم اپ کے بعد حسن رضہ کے ہاتھ پر بیعت کرلیں
مگر آپ رضہ نے فرمایا کہ میں نہ تم کو اسکا حکم دیتا ہوں اور نہ روکتا ہوں
کسی نے پوچھا کہ پھر آپ امت کو تنہا چھوڑ جائینگے
حضرت علی نے فرمایا کہ میں تمکو ایسے ہی چھوڑ جاؤں گا جس طرح محمد صلعم امت کو چھوڑ گئے تھے
فلم بنانے والے نے معلوم نہیں کس مآخذ سے استفادہ کیا ہے اگر ہم یہ باور کرلیں کہ حضرت علی رضہ نے اپنے بعد حضرت حسن رضہ کو خلیفۃالمسلمین نامزد فرمادیا تھا تو بات وہیں آکر ٹھہر جاتی ہے کہ یہی کام بعد میں معاویہ نے یزید کے سلسلہ میں کیا تھا جو کہ غلط تھا اور امت میں مزید انتشار کا سبب بنا تھا جس کے عروج پر جانے کی وجہ سے سانحہ کربلا رونما ہواجس کا کرب آج بھی ہمارے دلوں میں جاگزیں ہے
حضرت علی نے فرمایا کہ میں تمکو ایسے ہی چھوڑ جاؤں گا جس طرح محمد صلعم امت کو چھوڑ گئے تھے
فلم بنانے والے نے معلوم نہیں کس مآخذ سے استفادہ کیا ہے اگر ہم یہ باور کرلیں کہ حضرت علی رضہ نے اپنے بعد حضرت حسن رضہ کو خلیفۃالمسلمین نامزد فرمادیا تھا تو بات وہیں آکر ٹھہر جاتی ہے کہ یہی کام بعد میں معاویہ نے یزید کے سلسلہ میں کیا تھا جو کہ غلط تھا اور امت میں مزید انتشار کا سبب بنا تھا جس کے عروج پر جانے کی وجہ سے سانحہ کربلا رونما ہواجس کا کرب آج بھی ہمارے دلوں میں جاگزیں ہے
حضرت علی رضہ نے امت مسلمہ کو اللہ کے سپرد کردیا تھا اور نہج البلاغہ میں فرمایا ہے کہ امت کے حکمران، امام یا خلیفہ صرف وہ ہوسکتا ہے جو متقی اور پرہیز گار ہو ، ہر معاملے میں اللہ سے ڈرے اور عدل کرے
انہوں نے خلیفہ کے سلسلے میں بھی یہی فرمایا تھا کہ امت مسلمہ جس کو بہتر سمجھتی ہے اسے خلیفہ چن لے اور اسکی بیعت کرلے
اسی لئے امت مسلمہ میں بنو ہاشم کے علاوہ کون دیندار اور اللہ سے ڈرنے والا ہوسکتا ہے
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضہ سے مروی ہے کہ جہاں تک میں جانتی ہوں علی رضہ سے بڑھ کر کوئی بھی صوم صلوٰۃ کا پابند اور عبادت گذار نہیں
حضرت علی رضہ کے وصال کے بعد رمضان 40 ہجری میں قیس بن سعد انصاری رضہ نے سب سے پہلے حضرت حسن رضہ کی بیعت کیلئے ہاتھ بڑھایااور اس کے بعد 40 ہزار مسلمانوں نے آپ رضہ کے ہاتھ پر بیعت کی،، مسند خلافت پر متمکن ہونے کے بعد آپ نے پہلے خطبے میں ارشاد فرمایا(خلاصہ درج ذیل ہے)۔۔۔
انہوں نے خلیفہ کے سلسلے میں بھی یہی فرمایا تھا کہ امت مسلمہ جس کو بہتر سمجھتی ہے اسے خلیفہ چن لے اور اسکی بیعت کرلے
اسی لئے امت مسلمہ میں بنو ہاشم کے علاوہ کون دیندار اور اللہ سے ڈرنے والا ہوسکتا ہے
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضہ سے مروی ہے کہ جہاں تک میں جانتی ہوں علی رضہ سے بڑھ کر کوئی بھی صوم صلوٰۃ کا پابند اور عبادت گذار نہیں
حضرت علی رضہ کے وصال کے بعد رمضان 40 ہجری میں قیس بن سعد انصاری رضہ نے سب سے پہلے حضرت حسن رضہ کی بیعت کیلئے ہاتھ بڑھایااور اس کے بعد 40 ہزار مسلمانوں نے آپ رضہ کے ہاتھ پر بیعت کی،، مسند خلافت پر متمکن ہونے کے بعد آپ نے پہلے خطبے میں ارشاد فرمایا(خلاصہ درج ذیل ہے)۔۔۔
لوگو کل تم سے ایک ایسا شخص بچھڑا ہے اگلے اس سے نہ بڑھ سکے اور پچھلے اسے پا نہ سکیں گے،،محمد صلعم اسے علم دے کر بھیجتے اور تمام گزوات میں فاتح ٹھہرا، میکائیل و جبرائیل اسکے جلو میں ہوتے تھے اس نے 700درہم کے علاوہ کچھ نہیں چھوڑا جو کہ اس کی تنخواہ میں سے بچے تھے جو کہ اس نے ایک غلام خریدنے کیلئے جمع کئے تھے
0 comments:
Post a Comment
Press "Hide/Show" To Read Other's Comments