Like us on Facebook

Aug 10, 2011

Imam Ali A.S 15 (Shaheed E Kufa)

جنگ جمل نے حضرت علی رضہ کو عسکری طار پر کمزور کردیا اور معاویہ کو سنبھلنے کا موقع مل گیا
دوسری طرف عمربن العاص بھی معاویہ سے مل گیا تھا اور دونوں کا گٹھ جوڑ ہوچکا تھا
محمد بن حذیف
ہ رضہ جو کہ معاویہ کے سخت مخالف تھے وہ معاویہ کی قید سے فرار ہوگئے اور شام کے رومی ساحلوں پر فوج جمع کرنے لگے تاکہ معاویہ کو سبق سکھاسکیں
عمر بن العاص جن کی مکاری کسی سے پوشیدہ نہیں انہوں نے مشورہ دیا کہ محمد بن حذیفہ کا معاملہ اہم نہیں رومی قیدی آزاد کرکے رومی سلطنت سے صلح کرلو مگر علی والا معاملہ اہم ہے قرابت رسول اور سبقت اسلام کی وجہ سے وہ تم سے اعلیٰ و برتر ہیں مسلمان تم کو اور انہیں برابر نہیں سمجھیں گے
مختصر یہ کہ عمربن العاص نے  معاویہ کو جتانے کا بیڑہ اس شرط پر اٹھایا کہ جیت کے بعد مصر کی حکومت عمر بن العاص کو ملے گی اور دونوں میں تحریری معاہدہ طے پاگیا
جنگ صفین میں 80 ہزار فوجی حضرت عی کی زیرقیادت تھے جن میں 70 بدری صحابہ کرام 700بیعت رضوان کے صحابہ اور 400 مہاجرین و انصار صحابہ کرام تھے
یہاں پھر ایک بار رسول اکرم صلعم کی تعلیم کی جھلک علی رضہ کی ہدایات برائے جنگ صفین کی روشنی میں ملتی ہیں
انہوں نے فرمایا کہ خبردار جنگ نہ کرنا جب تک کہ وہ پہل نہ کریں، ذاتی رنجش پہ نہ جانا،باربار صلح کی دعوت دینا،نہ قریب تر جانا کہ وہ سمجھیں کہ ہم حملہ کاارادہ رکھتے ہیں اور نہ ہی اسقدردور کہ ہمیں بزدل شمار کریں
معاویہ نے پہلے پہنچ کر پانی پر قبضہ کرلیا
معاویہ نے علی رضہ کے لشکر کیلئے پانی بند کردیا حضرت علی نے کہلا بھیجا کہ پانی بند کرنا مناسب
نہیں یہ سب کیلئے یکساں کھلا رہنا چاہئے
مگر معاویہ نے پرواہ نہ مجبوری میں علی رضہ نے پانی بز
ور لانے کی حکم فرمایا

Related Articles in Same Category
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Press "Hide/Show" To Read Other's Comments

Item Reviewed: Imam Ali A.S 15 (Shaheed E Kufa) Description: Rating: 5 Reviewed By: Unknown
Scroll to Top