Like us on Facebook

Nov 27, 2012

Mukhtar Nama Episode 13 (Best Urdu Dubbing)

Episode 13(کعبه مطلا) The Gilded Kaaba سنہرا خانہ کعبہ
ہم نے تاریخ سے جانا کہ معاویہ نے بوقت موت اپنے بیٹے یزید کو مدینہ والوں سے باخبر رہنے اور چار شخصیات سے ہوشیار رہنے کی وصیت کی تھی جن میں عبداللہ بن عمر رضہ جو کہ خلیفہء دوم عمر ابن خطاب رضہ کے فرزند تھے، عبدالرحمٰن بن ابو بکر صدیق رضہ جو کہ خلیفہ اول کے فرزند تھے عبداللہ بن زبیررضہ جو کہ زبیر بن عوام رضہ کے فرزند تھے اور حسین رضہ جبکہ حسن رضہ کو ایک پیچیدہ سازش کے تحت پہلے ہی زہر دے کر راستے سے ہٹایا جاچکا تھا حسن رضہ جو کہ نواسہء رسول اور فرزند علی المرتضی رضہ چوتھے خلیفہ کے پسر تھے ، معاویہ جانتا تھا کہ بنو امیہ کی ناانصافیوں ، بداعتدالیوں ، قرآن و سنت سے روگردانیوں پر یہ چار اشخاص کم از کم خاموش نہیں بیٹھیں گے اسی لئے معاویہ نے یزید کو انکی طرف سے ہوشیار رہنے کی وصیت کی تھی اور اہل مدینہ کی خبر لینے کیلئے معاویہ نے کہا تھا کہ اس کام کیلئے بہترین شخص مسلم بن عقبہ ہے ، معاویہ کے وفات پاتے ہی یزید خلیفہ بن بیٹھا جبکہ مکے والے ان سے سخت ناخوش تھے اور وہ بنو امیہ کی ناانصافیوں سے و اقف تھے اور اسی دوران سانحہ کربلا بھی رونما ہوچکا تھا جس کی وجہ سے مدینہ والے مزید بنو امیہ کے خلاف ہوچکے تھے مدینہ والوں نے مروانیوں کو مدینہ سے نکال دیا  مدینہ والوں‌کی گوشمالی کیلئے مسلم بن عقبہ کو بھیجا ا ور کہا کہ اگر تم کو کچھ ہوجائے تو حصین بن نمیر تمہاری جگہ سپہ سالار ہوگا اور مدینہ والوں سے ہر صورت میری بیعت لینا جو انکار کرے اس کو بے دریغ قتل کردینا اور فتح کے بعد مدینہ کو تین دن تک لوٹنا جو بھی لوٹو گے وہ سب تمہارا اور فوج کا ہے اور مسلم بن عقبہ نے فتح پانے کے بعد بیعت لی اور اس شرط پر لی کہ تمہاری جان و مال یزید کی ملکیت ہے اور تم سب یزید کے غلام ہو مسلم بن عقبہ نے ہر طرح کی بد عہدی بھی کی کہ اس سے یزید بن ذمہ اور محمد بن ابی لجہم اور مقعل بن سنان کیلئے امان طلب کی گئی تھی اور اس نے امان دے بھی دی تھی لڑائی کے بعد ان کو مسلم بن عقبہ کے پاس لایا گیا مسلم نے یزید بن ذمہ اور محمد بن لجہم سے کہا کہ بیعت کرو انہوں نے کہا ہم قرآن و سنت پر تم سے بیعت کرتے ہیں تومسلم بولا واللہ میں تمہاری اس بات کو معاف نہیں کروں گا اور انکی گردن ماردی گئی اسی طرح معقل بن سنان جو کہ یزید کو یقینی طور پر فاسق و فاجر سمجھتے تھے اور انہی کی تحریک پر مدینہ والوں نے یزید کی بیعت سے انکار کیا تھا انکی بھی بعد میں گردن ماردی گئی مسلم کی فوجوں نے تین دن تک مدینہ کو خوب جی بھر کے لوٹا اور مسجد نبوی میں گھوڑے باندھ دئے عورتوں کی عصمت دری کی گئی اس جنگ میں بیعت رضوان کے سینکڑوں صحابہ جو کہ بیعت رضوان میں محمد صلعم کے ہمراہ تھے قتل ہوئے سینکڑوں عورتوں کی عصمت دری کی گئی ظاہر ہے ان میں صحابیات رضہ بھی ہونگی
اس ذیل میں سعید بن مسیب کی ایک حدیث جو کہ بخاری کی کتاب المغازی میں بیان ہوئی ہے کہ
اسلام میں پہلا فساد قتل عثمان تھا جس میں سارے اصحاب بدر مارے گئے (یعنی جمل، صفین وغیرہ، یاد رہے کہ تمام صحابہ علی رضہ کے طرفدار تھے یا غیر جانبدار) اور دوسرا فساد جو ہوا وہ واقعہ حیرہ تھا (مسلم بن عقبہ کا مدینہ پر حملہ جو اوپر بیان ہوا  اسی واقعہ کے ذیل میں ہے)جس میں صلح حدیبیہ کے تمام صحابہ مارے گئے
مکہ والوں کو جب مسجد نبوی صہ، منبر رسول صہ کی بے حرمتی اور قتل اکابر صحابہ اور مدنی عورتوں کی عصمت دری کا یہ حال معلوم ہوا تو انہوں نے شامی فوج کا مقابلہ کرنے کی تیاری شروع کردی جبکہ حصین بن نمیر (مسلم بن عقبہ مدینہ پر ظلم و زیادتی کے بعد ہلاکت میں پڑ کر نار جہنم میں چلاگیا) مکہ پر فوج کشی کیلئے روانہ ہوا ایسے موقع پر مختار بھی مکہ میں ہی تھا اور خوارج بھی کعبہ کی حفاظت کیلئے مختار و ابن زبیر رضہ کے ہمرا متحد ہوگئے
اس فلم میں بہت سے مناظر تعصب پسندی کے عکاس ہیں دلوں کے بھید اللہ جانتا ہے جن لوگوں نے علی الاعلان اسلام کی جڑیں کاٹی ہیں وہ مواخذہ کے قابل ہیں اور ماضی کا احتساب حال میں ہی ممکن ہے تاکہ مستقبل میں کسی ایسے دوسرے سانحے سے بچا جاسکے اللہ ہم سب مسلمانوں کو اتحاد و یگانگت عطا فرمائے آمین 
1
2
Related Articles in Same Category
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Press "Hide/Show" To Read Other's Comments

Item Reviewed: Mukhtar Nama Episode 13 (Best Urdu Dubbing) Description: ہم نے تاریخ سے جانا کہ معاویہ نے بوقت موت اپنے بیٹے یزید کو مدینہ والوں سے باخبر رہنے اور چار شخصیات سے ہوشیار رہنے کی وصیت کی تھی جن میں عبداللہ بن عمر رضہ جو کہ خلیفہء دوم عمر ابن خطاب رضہ کے فرزند تھے، عبدالرحمٰن بن ابو بکر صدیق رضہ جو کہ خلیفہ اول کے فرزند تھے عبداللہ بن زبیررضہ جو کہ زبیر بن عوام رضہ کے فرزند تھے اور حسین رضہ جبکہ حسن رضہ کو ایک پیچیدہ سازش کے تحت پہلے ہی زہر دے کر راستے سے ہٹایا جاچکا تھا حسن رضہ جو کہ نواسہء رسول اور فرزند علی المرتضی رضہ چوتھے خلیفہ کے پسر تھے ، معاویہ جانتا تھا کہ بنو امیہ کی ناانصافیوں ، بداعتدالیوں ، قرآن و سنت سے روگردانیوں پر یہ چار اشخاص کم از کم خاموش نہیں بیٹھیں گے اسی لئے معاویہ نے یزید کو انکی طرف سے ہوشیار رہنے کی وصیت کی تھی اور اہل مدینہ کی خبر لینے کیلئے معاویہ نے کہا تھا کہ اس کام کیلئے بہترین شخص مسلم بن عقبہ ہے ، معاویہ کے وفات پاتے ہی یزید خلیفہ بن بیٹھا جبکہ مکے والے ان سے سخت ناخوش تھے اور وہ بنو امیہ کی ناانصافیوں سے و اقف تھے اور اسی دوران سانحہ کربلا بھی رونما ہوچکا تھا جس کی وجہ سے مدینہ والے مزید بنو امیہ کے خلاف ہوچکے تھے مدینہ والوں نے مروانیوں کو مدینہ سے نکال دیا مدینہ والوں‌کی گوشمالی کیلئے مسلم بن عقبہ کو بھیجا ا ور کہا کہ اگر تم کو کچھ ہوجائے تو حصین بن نمیر تمہاری جگہ سپہ سالار ہوگا اور مدینہ والوں سے ہر صورت میری بیعت لینا جو انکار کرے اس کو بے دریغ قتل کردینا اور فتح کے بعد مدینہ کو تین دن تک لوٹنا جو بھی لوٹو گے وہ سب تمہارا اور فوج کا ہے اور مسلم بن عقبہ نے فتح پانے کے بعد بیعت لی اور اس شرط پر لی کہ تمہاری جان و مال یزید کی ملکیت ہے اور تم سب یزید کے غلام ہو مسلم بن عقبہ نے ہر طرح کی بد عہدی بھی کی کہ اس سے یزید بن ذمہ اور محمد بن ابی لجہم اور مقعل بن سنان کیلئے امان طلب کی گئی تھی اور اس نے امان دے بھی دی تھی لڑائی کے بعد ان کو مسلم بن عقبہ کے پاس لایا گیا مسلم نے یزید بن ذمہ اور محمد بن لجہم سے کہا کہ بیعت کرو انہوں نے کہا ہم قرآن و سنت پر تم سے بیعت کرتے ہیں تومسلم بولا واللہ میں تمہاری اس بات کو معاف نہیں کروں گا اور انکی گردن ماردی گئی اسی طرح معقل بن سنان جو کہ یزید کو یقینی طور پر فاسق و فاجر سمجھتے تھے اور انہی کی تحریک پر مدینہ والوں نے یزید کی بیعت سے انکار کیا تھا انکی بھی بعد میں گردن ماردی گئی مسلم کی فوجوں نے تین دن تک مدینہ کو خوب جی بھر کے لوٹا اور مسجد نبوی میں گھوڑے باندھ دئے عورتوں کی عصمت دری کی گئی اس جنگ میں بیعت رضوان کے سینکڑوں صحابہ جو کہ بیعت رضوان میں محمد صلعم کے ہمراہ تھے قتل ہوئے سینکڑوں عورتوں کی عصمت دری کی گئی ظاہر ہے ان میں صحابیات رضہ بھی ہونگی اس ذیل میں سعید بن مسیب کی ایک حدیث جو کہ بخاری کی کتاب المغازی میں بیان ہوئی ہے کہ اسلام میں پہلا فساد قتل عثمان تھا جس میں سارے اصحاب بدر مارے گئے (یعنی جمل، صفین وغیرہ، یاد رہے کہ تمام صحابہ علی رضہ کے طرفدار تھے یا غیر جانبدار) اور دوسرا فساد جو ہوا وہ واقعہ حیرہ تھا (مسلم بن عقبہ کا مدینہ پر حملہ جو اوپر بیان ہوا اسی واقعہ کے ذیل میں ہے)جس میں صلح حدیبیہ کے تمام صحابہ مارے گئے مکہ والوں کو جب مسجد نبوی صہ، منبر رسول صہ کی بے حرمتی اور قتل اکابر صحابہ اور مدنی عورتوں کی عصمت دری کا یہ حال معلوم ہوا تو انہوں نے شامی فوج کا مقابلہ کرنے کی تیاری شروع کردی جبکہ حصین بن نمیر (مسلم بن عقبہ مدینہ پر ظلم و زیادتی کے بعد ہلاکت میں پڑ کر نار جہنم میں چلاگیا) مکہ پر فوج کشی کیلئے روانہ ہوا ایسے موقع پر مختار بھی مکہ میں ہی تھا اور خوارج بھی کعبہ کی حفاظت کیلئے مختار و ابن زبیر رضہ کے ہمرا متحد ہوگئے اس فلم میں بہت سے مناظر تعصب پسندی کے عکاس ہیں دلوں کے بھید اللہ جانتا ہے جن لوگوں نے علی الاعلان اسلام کی جڑیں کاٹی ہیں وہ مواخذہ کے قابل ہیں اور ماضی کا احتساب حال میں ہی ممکن ہے تاکہ مستقبل میں کسی ایسے دوسرے سانحے سے بچا جاسکے اللہ ہم سب مسلمانوں کو اتحاد و یگانگت عطا فرمائے آمین Rating: 5 Reviewed By: Unknown
Scroll to Top