Like us on Facebook

Sep 9, 2011

Destruction of Jannat-ul-Baqi - By Syed Ali Murtaza Zaidi


آنحضور محمد اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے بعد شیطان اور اسلام کے مخالفوں (یہود ) کی پہلی اور عظیم کوشش یہ تھی کہ محمد صلعم کے چار قریب ترین ساتھیوں کو ہدف بناکر ختم کردیا جائے ، ابو بکر صدیق رضہ، عمر ابن خطاب رضہ، عثمان غنی رضہ اور علی رضہ ،،،، ان میں سے پہلے ابو بکر صدیق رضہ محمد صلعم کے اس دنیا سے پردہ فرمانے کے پونے دو سال کے اندر اندر وفات پاگئے
جبکہ بقیہ تین ساتھی عمر ، عثمان اور علی رضہ کو بھی بالآخر شہید کردیا گیا
ارواح اربعہ کے خاتم کے بعد انکی کوششیں عشرہ مبشرہ کو شہید کرنے کی سمت منتقل ہوگئیں یہ اشخاص درج ہیں
عبدالرحمٰن بن عوف
زبیر بن عوام
طلحہ

سعد بن ابی وقاص
ابو عبیدہ الجراح
سعید بن زید
ابن زبیر رضہ، اور طلحہ شہید کردئے گئے ابو عبیدہ وبا میں شہید ہوگئے سعد بن زید اور عبدالرحمٰن بن عوف گوشہ نشین ہوکر وفات پاگئے اور سعد بن ابی وقاص گوشہ نشین ہوکر سب سے آخر میں فوت ہوئے (بعض روایات یہ ہیں کہ انکو معاویہ کے دور میں زہر دے کر شہید کردیا گیا تھا)۔
شیطان اور یہودیوں کا تیسرا ہدف اصحاب بدر کا خاتمہ تھا یہ وہ اصحاب تھے جن کے ساتھ محمد صلعم نے ملایکہ کی معیت میں معرکہ ء خیر و شر کے عظیم الشان معرکوں‌میں حصہ لیا تھا چنانچہ فتنہء شہادت عثمان رضہ برپاکیا گیا اور اس فتنے میں ننانوے فیصد اصحاب بدر حضرت علی رضہ کی شہادت تک اس دنیا سے رخصت ہوچکے تھے
اصحاب بدر کے خاتمہ کے بعد اہل مرط کے باحیات لوگوں کا خاتمہ کیا گیا یہ اہل مرط تاریخ میں اہل کساء کے نام سے مشہور ہیں 669 عیسوی میں حضرت حسن رضہ اور   680 عیسوی میں حضرت حسین رضہ شہید کردئے گئے
اس کے بعد شیطان اورا سلام کے دشمنوں کی کاوشیں اصحاب بیعت رضوان کے خاتمے پر مرکوز ہوگئیں اور اس ہدف کو پانے کیلئے مسلم بن عقبہ مری کی سپہ سالاری میں683 عیسوی میں  حرہ کا قتل عام کیا گیا اور اسی سال مکہ اور کعبۃاللہ میں قتل عام کیا گیا
حیرت کی بات ہے کہ شہادت عثمان رضہ 656 عیسوی سے لیکر شہادت عبداللہ بن زبیر رضہ 693 عیسوی کے دوران اسلام اور معرکہء حق وباطل کی گہرائیوں سے واقف اص
حاب کا خاتمہ کردیا گیا اور امت اس سانحہ کی سازشوں اور آلہ کاروں سے آج تک بے خبر ہے
اس کے بعد قرآن کے خاتمے کی بھی بار بار کوششیں ہوئیں اور بہت ہی باوقار طریقے سے تمام مصحف جو کہ صحابہ کرام نے تحریر کئے تھے غائب کردئے گئے اسی طرح جعلی احادیث کا طوفان لادیا گیا کہ محمد صلعم کے اقوال کو ہی گڈ مڈ کردیا گیا مگر اللہ کی ہدائت اہل بصیرت کو ملتی ہے جو محمد صلعم کے اقوال کو قرآن کی حقانیت پرپرکھتے ہوئے اس کے صحیح یا غلط ہونے کا پیمانہ مقرر کرتے ہیں
اسلام مخالف انہدامی کاروائی بذریعہ شیطان اور اسلام دشمن عناصر،، کا آغاز محمد صلعم کی وفات کے فوری بعد شروع ہوگیا تھا لیکن اس کاروائی میں طوفانی کیفیت 661 عیسوی کے بعد رونما ہوئی جو کہ 900 عیسوی کے بعدتک بلا روک ٹوک کسی نہ کسی شکل میں جاری رہی جس کے عنوان درج ذیل تھے
محمد صلعم کے متعلق تمام آثار کا خاتمہ یا ان پر قبضہ
صحابہ رسول اکرم صلعم کے تمام‌آثار کا خاتمہ یا ان پر قبضہ
خانوادہء رسول اکرم محمد صلعم کے آثار کا خاتمہ یا ان پر مکمل قبضہ
قرآن سے متعلق تمام آثار کا خاتمہ یا ان پر قبضہ
سنت رسول کریم صلعم کا خاتمہ یا اس پر قبضہ
تاریخ اسلامی کے آثار کا خاتمہ یا قبضہ
امت محمد صلعم کے ابتدائی فکری آثار کا خاتمہ یا قبضہ
امت محمد صلعم کے ابتدائی علمی آثار کا خاتمہ یا ان پر قبضہ
چنانچہ امت مسلمہ کی چودہ سوسالہ تاریخ گواہ ہے کہ جزیرہ عرب تاریخی طور پر اسلام کا علاقہء محفوظ رہا ایسی صورتحال میں صرف حرمین شریفین ہی نہیں بلکہ جزیرہ عرب کے چپے چپے میں اسلام، قرآن، سنت ، حدیث ، رسول اللہ، سیرت رسول اللہ، قول رسول اللہ، اور اسلام کی اصل تاریخ ، اس کے آثار ، نبوت، نشانات، اور مابقیہ جون‌کے توں دستیاب ہونے چاہئیں ، لیکن ایسا نہیں ہے ان چودہ سو سالوں میں پوری دنیا ہی نہیں ، جزیرہ عرب ہی نہیں بلکہ حرمین شریفین سے اسلام کی نشانیوں کو مٹادیا گیا اور یہ سب ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ تھا
Related Articles in Same Category
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Press "Hide/Show" To Read Other's Comments

Item Reviewed: Destruction of Jannat-ul-Baqi - By Syed Ali Murtaza Zaidi Description: Rating: 5 Reviewed By: Unknown
Scroll to Top