Like us on Facebook

Nov 24, 2012

Mukhtar Nama Episode 10 (Best Urdu Dubbing)

Episode 10(خون خدا) The Blood of God خدا کا خون
ہر فنکار خواہ وہ مغنی ہو، موسیقار ہو، مصنف ہو، مہندس ہو یا مؤرخ ہو ،،،ہرایک کا فن الگ الگ ہے اسی طرح اگر بہت سارے لکھنے والے جمع کردئے جائیں تو ان میں سے ہرکا انداز بیان الگ الگ ہوگا ، کسی کا اچھا، کسی کا بہت اچھا اور کسی کا بہترین
تاریخ و فلسفہء تاریخ ایک ایسا مضمون ہے کہ جس میں قربت و محبت یا طرفداری کی گنجائش قطعی نہیں ہوتی ایک ایماندار مؤرخ کو چاہئے کہ وہ واقعات و حادثات کا جائزہ لیتے ہوئے غیرجانبدار رہے
عبداللہ بن عمر رضہ جو کہ خلیفہءدوم امیرالموءمنین عمر بن خطاب رضہ کے صاحبزادے تھے مختار ثقفی کی ایک بہن ان کے نکاح میں تھی ، مختار نے خفیہ طریقہ سے مکہ میں اپنے بہنوئی کو اپنی رہائی کیلئے پیغام بھیجا ، المختصر عبداللہ بن عمر رضہ کی بدولت  مختار کی رہائی عمل میں آئی ابن زیاد نے مختار کو تین دن کی مہلت دے کر کوفے سے نکل جانے کا کہا اور زائدہ کے خلاف ہوگیا کہ کیوں یزید سے پروانہء آزادیء مختار لیکر آیا جبکہ میں اسے ابھی قید میں رکھنا چاہتا ہوں اس نے زائدہ کو گرفتار کرنے کیلئے حکم دیا کسی نے زائدہ کو بتادیا کہ جان بچاکر بھاگ جا، زائدہ وہاں سے چھپتے چھپتے اپنے قوم کے لوگوں کو ساتھ لیکر قعقاع ذہلی اور مسلم باہلی کے پا س آیا اور انہوں نے زائدہ کیلئے ابن زیاد سے امان لی
1
2
Related Articles in Same Category
  • Blogger Comments
  • Facebook Comments

0 comments:

Post a Comment

Press "Hide/Show" To Read Other's Comments

Item Reviewed: Mukhtar Nama Episode 10 (Best Urdu Dubbing) Description: ہر فنکار خواہ وہ مغنی ہو، موسیقار ہو، مصنف ہو، مہندس ہو یا مؤرخ ہو ،،،ہرایک کا فن الگ الگ ہے اسی طرح اگر بہت سارے لکھنے والے جمع کردئے جائیں تو ان میں سے ہرکا انداز بیان الگ الگ ہوگا ، کسی کا اچھا، کسی کا بہت اچھا اور کسی کا بہترین تاریخ و فلسفہء تاریخ ایک ایسا مضمون ہے کہ جس میں قربت و محبت یا طرفداری کی گنجائش قطعی نہیں ہوتی ایک ایماندار مؤرخ کو چاہئے کہ وہ واقعات و حادثات کا جائزہ لیتے ہوئے غیرجانبدار رہے تاریخ اسلام بہت سارے مؤرخین نے لکھی ہے مگر سب نے اپنے اپنے انداز سے اور تاریخی واقعات کی کنہہ اپنی اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق بیان کی ہے لازمی نہیں کہ واقعات کی جو تفسیر ایک مؤرخ کرے دوسرا بھی اس سے متفق ہوکیونکہ انسانی عقل کل نہیں ہے بلکہ یہ ایک متحرک و سرگرداں ہے سب مؤرخوں نے تاریخ اسلامی کو اپنے اپنے انداز میں بیان کرکے گویا قاری کو مجبور کیا ہے کہ وہ مصنف کی رائے سے اتفاق کرے مگر علامہ محمد جعفر بن جریر طبری المتوفی کی تاریخ الامم و الملوک پڑھنے سے قاری مجبور نہیں ہوتا بلکہ علامہ نے سب واقعات کو خواہ اسکی کتنی بھی روائیتیں ہوں سب کو بیان کردیا ہے اور نتیجہ و فیصلہ قاری پر چھوڑدیا ہے اس تمہید کا مقصد یہ ہے کہ واقعات کو غیرجانبداری سے دیکھا جائے ہوسکتا ہے کہ بسا اوقات ہماری ناقص عقل درست نتیجہ اخذ نہ کرسکے تو ایسے موقع پر اللہ سے دعا کرنی چاہئے کہ اللہ ہمیں ہدائت یاب کرے مختار ثقفی سانحہ کربلا کے وقت زندان میں تھے ایسے میں انہوں نے زائدہ کو پیغام بھیجا کہ وہ مدینہ جائیں اور عبداللہ بن عمر بن خطاب رضہ کے پا س مدینہ جائیں اور انکو کہیں کہ یزید کو خط لکھیں کہ مجھے زندان سے رہائی دی جائے(مختار کی بہن صفیہ عبداللہ بن عمر رضہ کی زوجیت میں تھیں) زائدہ مدینہ گئے اور عبداللہ بن عمر رضہ سے حسب ذیل پیام بنام یزید لکھوا کر شام گئے "ابن زیاد نے مختار کو قیدی بنا لیا ہے اور وہ میری زوجہ کا بھائی ہے میں اسکی عافیت و بہبودچاہتا ہوں اگر مصلحت ہوتو ابن زیاد کو اپنا حکم لکھ بھیجو کہ اسے چھوڑدے" یزید نے ابن زیاد کو حکم لکھا کہ میرا خط دیکھتے ہی مختار کو رہا کردے اس طرح مختار کی رہائی عمل میں آئی ابن زیاد نے مختار کو تین دن کی مہلت دے کر کوفے سے نکل جانے کا کہا اور زائدہ کے خلاف ہوگیا کہ کیوں یزید سے پروانہء آزادیء مختار لیکر آیا جبکہ میں اسے ابھی قید میں رکھنا چاہتا ہوں اس نے زائدہ کو گرفتار کرنے کیلئے حکم دیا کسی نے زائدہ کو بتادیا کہ جان بچاکر بھاگ جا، زائدہ وہاں سے چھپتے چھپتے اپنے قوم کے لوگوں کو ساتھ لیکر قعقاع ذہلی اور مسلم باہلی کے پا س آیا اور انہوں نے زائدہ کیلئے ابن زیاد سے امان لی Rating: 5 Reviewed By: Unknown
Scroll to Top