امام ابن کثی کتاب النہایا والبدائع کی جلد نمبر 8 صفحہ نمبر 90 میں لکھتے ہیں کہ
امام ابن علی مدینی فرماتے ہیں کہ (امام ابن علی مدینی حدیث کے بہت بڑے امام گزرے ہیں) میں نے سفیان ابن ? سے سنا ہے کہ علی رضہ میں ایک بھی ایسی خامی نہ تھی کہ انہیں خلافت سے معزول کیا جاتا اور معاویہ میں ایک بھی ایسی خوبی نہ تھی کہ وہ علی رضہ سے جنگ کرتا،لوگ کہتے ہیں کہ معاویہ بڑا دانا اور حلیم تھا، مگر جو حق کو نہ پہچانے اوراس کا انکار کرے حق سے جنگ کرے وہ کہاں کا دانا اور حلیم ہے،
1108
ہجری میں ایک عالم گزرے ہیں العلامہ الصالح المقلبی رحہ انکی ایک کتاب ہے جس کا اردو ترجمہ (کتاب کے نام کا اردو ترجمہ=آباواجدادکا لحاظ کئے بغیر حق کا جھنڈا بلند کرنا)اس کتاب کا اردو ترجمہ بالکل نہیں ہوا اس کے مصنف نے بھی بےحد جہاد کیا ہے تاکہ حق لوگوں پر واضح ہوجائےآخر کار مکہ میں آگئے اسی کتاب میں لکھتے ہیں کہ
معاویہ کو دین سے کچھ غرض نہ تھی یہ حکومت اور دنیا کی جاہ پرستی میں مبتلا تھادنیاوی حکومت کے حصول کیلئے اس نے ہر غلط عمل سے بھی احتراز نہ کیا ، خواہ قرآن سے دھوکہ کرنا پڑا یا جھوٹ و فریب کا سہارا لیا، اور صرف اپنی زندگی میں برے کام نہیں کئے بلکہ یزید کیلئے بھی بیعت لینے کا برا کام اپنی زندگی میں ہی انجام دیا اور جوکوئی یہ کہتا ہے کہ معاویہ نے اجتہاد کیا اور اسکی نیت ٹھیک تھی،یا تو یہ کہنے والا بے شعور ہے جو صرف سنی سنائی باتوں پر چل رہا ہے یا پھر وہ گمراہ ہے اور جان بوجھ کرحق کو چھپا رہا ہے
آخر میں لکھتے ہیں کہ اے اللہ گواہ رہنا کہ یہی ہمارا ایمان ہے
آخر میں لکھتے ہیں کہ اے اللہ گواہ رہنا کہ یہی ہمارا ایمان ہے
0 comments:
Post a Comment
Press "Hide/Show" To Read Other's Comments