Wild Life in Iran, now explores to Gulf of Persia, where team will go to record the life of animals, birds and other creatures living in island known as Nakhiloo (Also: Nakhilo, Nakhilu, Nokhailo) Island, located in southeast of Bushehr province of Iran. This island is very near to major Island known as Ommolkoram, its width is only 1500 meter comprising area only 60 Hectors. Here on this Island, team will record the scenes of birds who are living on this Island or they migrate from other world, stay here and leave this Island and migrate to other lands. The most birds living here are Crab-eating
and Crested Lark etc. These birds know better that under the sand there is much cold so they make their nests under the sand for lying eggs. This Island is also an egg shaped. This island is also a nesting site.The Nakhiloo is also an secured land by Iranian govt for livings of this land and known as National Park Nakhiloo comprising land about 60000 Hectors. Ommolkoram (Also: Gorm, Ommolgorom) is an Island in Gulf of Persia.Its area is only 10 to 12 km2 surrounded by 14 km sandy beaches and south and east parts are best place for nesting of marine turtles. There are many Islands under control of Iran in Persian Gulf. After visiting and recording in Ommolkoram Island the team will move to another Island in Persian Gulf known as Qeshm. Total legth of this Island is more than 140 Km. Qeshm island is located opposite to port cities Bandar Abbas and Bandar Khamir.The island, which hosts a 300 square kilometer free zone jurisdiction.The average temperature on the island is approximately 27 °C. The warmest months are June through August, and the coldest from October to January. The average rainfall is 183.2 mm.
The island comprises 59 towns and villages and the population is approximately 100,000. The local population is involved in fishing, dhow construction, trade and services. An additional 30,000 are involved in administrative and industrial workforce and students.
Plans have also been made to build a bridge to connect Qeshm with the rest of Iran.
ایران کی جنگلی حیات کو بیان کرتی فلم کی آٹھویں قسط ارسال ہے۔ اس قسط میں عکسبندی کرنے والا گروہ ایران کےساحلی شہر بوشہر کے زیر انتظام جزیرہ نخیلو جائینگے۔ نخلیو جزیرہ ایران کے صوبے بوشہر کے شمال مشرق میں خلیج فارس میں واقع ہے۔ ایران کے دوسرے بڑے جزیرے جزیرہ ام الکرم سے قریب واقع جزیرہ نخیلو کا رقبہ 60 ہیکٹر اور اسکا عرض 1500 میٹر ہے۔اس جزیرے پر بہت سے استوائی پرندوں سمیت مقامی پرندے بسیراکرتے ہیں یہ جزیرہ انسانی آبادی کے لحاظ سے غیر آبادجزیروں میں شامل ہے۔یہاں ساحلی بگلے اور کیکڑا خور بکثرت پائے جاتے ہیں موسمی لحاظ سے یہ جزیرہ ان پرندوں کے تولیدی عمل کیلئے بھرپورہے اور یہ پرندوں ڈاروں کی شکلوں میں یہاں انڈے دیتے اور اپنے بچوں کی افزائش کرتے ہیں۔ایک خاص قسم کا کچھوابھی یہاں کاباسی ہے جویہاں کی ساحلی ریت میں انڈے دیتاہے۔ اس جزیرے کے علاوہ نخیلو نام کا علاقہ مجموعی طور ایک حفاظت یافتہ علاقہ ہے اور اسے قومی پارک ایران کا درجہ دیاگیاہے۔ تاکہ یہاں موجود نایاب جانوروں و پرندوں کی نسلوں کو معدوم ہونے سے بچایاجاسکے۔یہ پارک جزائر نخیلو، ،تہمادون ام الکرم اورحرا و مل گنزہ کے جنگلات اورایران کے صوبے بوشہر کے ضلع بردخون جو کہ بندردیر سے 24 کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ہے کے وسیع علاقے پر مشتمل ہے۔ نخیلو پارک ہجرت کرکے آنے والے پرندوں اور ساحلی و سمندری جانداروں کیلئے جنت کی حیثیعت رکھتاہے۔ ہمہ قسم پرندے اور جاندار یہاں تولیدی عمل جاری رکھتے ہوئے اپنے بچوں کی پرورش کرتے ہیں۔ ام الکرم ایک بڑا جزیرہ ہے جو کہ خلیج فارس میں موجودہے۔ اس کا رقبہ 10 تا 12 مربع کلومیٹر ہےجو کہ 14 کلومیٹر تک ریتلے ساحل سے گھراہواہے۔ایک خاص قسم کا کچھوا یہاں کی ریتلی زمین میں بکثرت انڈے دیتاہے خصوصی طور پر اس جزیرے کے شمالی اور مشرقی حصے کچھووں کے خاص استعمال میں ہیں۔ یہ جزیرہ بوشہر صوبے کے شمال مشرق میں واقع ہے۔ بعد ازاں عکسبندی کرنے والا گروہ خلیج فارس کی ایک اور جزیرے قشم کی طرف حرکت کرتاہے۔اس جزیرے کی شکل انڈے کے جیسی ہے۔یہ جزیرہ بندر عباس اور بندر خمیر کے ساحلی شہروں کے بالمقابل واقع ہے اسکا 135کلومیٹر رقبہ آزاد علاقہ ہے اور فوجی اہمیت کے لحاظ سے ہرمز کے بالکل متوازی واقع ہواہے۔ عمان کے ساحلی شہر خصب سے اسکا فاصلہ صرف 60 کلومیٹر ہے۔ یہاں کا درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی درجے تک رہتاہے۔ یہاں جون سے اگست تک گرمی اور اکتوبر سے جنوری تک سردی رہتی ہے جبکہ یہاں اوسط بارش 122 ملی میٹر ہے۔اس جزیرے میں 59 قصبے ہیں جن کی آبادی 1لاکھ کے قریب ہے۔ یہاں کی مقامی آبادی کا پیشہ ماہی گیری اور تجارت ہے حالیہ دنوں ایرانی حکومت نے قشم کو دیگر ایران سے ملانے کیلئے ایک پل بنانے کے منصوبے کاارادہ کیاہے۔یہاں مدوجزر والے علاقوں میں بہت سے خاص قسم کے عجیب و غریب جاندار پائے جاتے ہیں جب پانی اتر جاتاہے تو ایک خاص قسم کی عجیب الوجود مچھلی جو کہ کیچڑ میں رہ جاتی ہے اور جب تک اس کے مسام گیلے رہیں زندہ رہتی ہے اور کیچڑ میں موجود سمندری پودوں کی جڑوں سے خوراک حاصل کرتی ہے۔ جبکہ اسی مچھلی کو وہاں آنے والے ساحلی اور استوائی پرندے خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
0 comments:
Post a Comment
Press "Hide/Show" To Read Other's Comments