This videos series is not only about Iranian wildlife but also tells about about Iranian civilization, culture and traditions even it will tell us how they design the carpets in north. This 10th episode will reveals the secrets of north in Iran. Parse or Persepolis, ancient Capital of Persian -Achaemenid- Empire.Fars is ancient name of Persian (Iran). Wild Cranes are neighbors of humans.The nest of wild crane may be long 2 meters and width may be 3 meters. In September these cranes left Iran and migrate to India but people think they migrate to Makkah and they called it Haji Crane. These Wild cranes get food from rice crops and water ponds and rivers. Gilan province of the Iran is famous in cultivation of rice since 2000 years before. White Cranes also come in sides of Caspian Sea to Iran for reproduction their generations. The last destination of these birds is a pond known as Anzali Lagoon (also Anzali Mordab, Anzali Bay, Pahlavi Mordab, Pahlavi Bay or Anzali Liman). This pond is host for thousands of other creatures who come there after migration from other lands. Frogs, White Cranes , turtle, fish and Dragon Fly are only few names from thousands of creatures.
ایران کی جنگلی حیات نامی اس فلم میں صرف جنگلی حیات کا احاطہ نہیں کیاگیابلکہ ایران کی تاریخی تہذیب و تمدن اور ثقافت کو بھی عکسبند کیاگیاہے۔ حتیٰ قالین کی بنائی کے وقت اس میں بھرے گئے نقش و نگار بھی ایرانی تہذیب، تمدن، ثقافت اور حیات پر اثرانداز ہوئے ہیں۔ اس فلم کی دسویں قسط شمالی ایران کے رازوں سے پردہ ہٹائے گی۔ پارس یا پارسپولس جو کہ قدیمی ایرانی ہخامنشی دور شہنشاہیت کی یاددلاتاہےکو بھی عکسبندکیاگیاہے۔ جنگلی سارس جو کہ گیلان صوبے میں بکثرت ہجرت کرکے آتے ہیں اور گھروں کے درمیان اونچی جگہ پر گھونسلہ بناکرانڈے دیتے ہیں خاص موسم میں یہ پرندہ یہاں سے ہجرت کرکے ہندوستان کی طرف اڑجاتاہے مگر روایات جو کہ لوگوں میں مشہور ہیں یہ ہیں کہ یہ پرندہ مکہ کی جانب جاتاہے اور وہاں کے لوگ اسے حاجی لق لق یا حاجی سارس بھی کہتے ہیں۔ یہ جنگلی سارس گیلان میں چاول(دھان) کے کھیتوں ، تالابوں اور دریاؤں سے خوراک حاصل کرتے ہیں۔مناسب موسم کے آغاز کے ساتھ ہی گیلان میں دھان کی کاشت شروع ہوجاتی ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ ایران میں دھان کی کاشت 2000 سال سے بھی زیادہ پرانی تاریخ رکھتی ہے۔ سفید سارس بھی بحیرہ خزر کی جانب سے ہجرت کرکے یہاں پہنچتے ہیں انکی آخری منزل ایک تالاب ہے جسے انزلی تالاب یا مرداب انزلی بھی کہاجاتاہے۔یہ تالاب ان سارسوں سمیت ہزاروں دوسری مخلوقات کا سرائے ہے جو انکی میزبانی کرتاہے اور عمل تولید اور نسل بڑھانے کیلئے انکو مناسب ماحول و جگہ فراہم کرتاہے۔ مینڈک، دریائی کچھوے، سفید سارس، مچھلیاں اورٹڈی دل ان ہزاروں مخلوقات میں سے صرف چند نام ہیں۔
0 comments:
Post a Comment
Press "Hide/Show" To Read Other's Comments